پروفیسر احمد رفیق اختر
پروفیسر احمد رفیق اختر جدید رور کے ایک ممتاز مسلم سکالر ہیں جن کے خیالات کی روشن خیالی سے موجودہ دور کی صبح نو کا آغاز ہوا۔ کتابی تعارف کے مطابق پیچیدہ سوالات کے جوابات عقل سے دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنے زمانہ طالب علمی کے دوران ادب، فلسفہ، مختلف النوع مذاہب اور تمام معاصر مضامین کا بغور مصالعہ کیا اور پھر اسی گہرے مطالعاتی رحجان نے بالآخر خداشناسی تک ان کی رہنمائ کی۔ ذہنی استفسار کی مسلسل پیش رفت نے انہیں بالآخر منطقی انجام تک پہنچادیا۔ آپ اس مطالعاتی اپروچ کے مالک ہیں جو کسی طور بھی عقلی دلیل اور مروجہ سائنسی اصولوں کی کسوٹی پر پرکھے بغیر مطمیئن ہی نہیں ہوتی۔ اپنے پیشے کے چناوء کے دوران ان ک ذہانت اور پرچار کو جو کہ اس وقت اپنے بام عروج پر تھے فطرت کی ایک پیچیدہ پرین گتھی سے نبردآزما ہونا پڑ گیا کہ، " خدا موجود ھے کہ نہیں "، " کیا میں آذاد ھوں؟ یا کسی ان دیکھی الہامی ہستی یا قوت کو جوابدہ ھوں؟ "
ذہنی تحقیقات کے اس سفر کا آغاز شک اور انکار سے ھوا۔ مرکزیت توجہ، مطالعاتی سمت اور غور و فکر میں ان کی زندگی کے آٹھ سال صرف ہوۓ۔ انہوں نے اپنی تمام تحقیقات اور جدوجہد کو صرف ایک نقطہ کی تلاش میں وقف کیا کہ کسی طرح خدا کی موجودگی کا انکار کیا جا سکے۔ ان کا مقالہ نہایت آسان تھا کہ، اگر ایک انسان ہزار بار بھی خطا کا مرتکب ہو تو بھی وہ انسان کہلاۓ گا مگر خدا کی اگرایک بھی غلطی نکل آۓ تو وہ خدا نہیں کہلوا سکتا۔ چناچہ انہوں نے تلاش خدا وند کیلیۓ اس حجت کو ایک معیار مقرر کرنے کا اعلان کیا کہ خدا کے الفاظ ( قرآن ) میں سے صرف ایک خطا کو ڈھونڈھ لیں۔ ان کی تمام چھان بین، سائنسی تحقیقات، علمی تحقیقات اور تلاش بیکار گئ جب انہیں پتہ چلا کہ ان کی جملہ سعی نے وجود خداوند اور قرآن کا اثبات کیا ھے۔ نتیجاتاً انہوں نے خدا کو اپنی اولین ترجیح بنالیا۔ وہ پہلے سے ہی ایک استاد تھے لیکن اب رخ بدل گیا ھے ان کا یقین واثق ھے کہ اللہ تجسس علمیہ کی ترجیح اول ھے
www.alamaat.com
No comments:
Post a Comment